مفلوج کو آزادی ہے ،جشن مناؤ - سرقہ مگر انفرادی ہے ، ہوش میں آؤ
آو کہ شادیانے بجائیں ،غلامی کے پروانو ! آسکر سے شادی ہے ، جشن مناؤ
یونس بھی نوبل ہے, سودی کا م سے - نظم کی خرابی ہے ، ہوش میں آؤ
دہقان تیری فصل کا انجام خیر نہیں - یہ بارش ھی تیزابی ہے - ہوش میں آؤ
شہید کا لہو،غازی کی جہد بے ثمر ہے - شہید کی منا دی ہے ہوش میں آؤ
بے حس ہے عالم اسلام کا مجاز - خود غرضی سے بربادی ہے، ہوش میں آؤ
جبری کثافت سے اوزون ہے شرمندہ- جلاد بھی اتحادی ہے ،ہوش میں آؤ
سبط ارض مظلوم ہے ،غاصب چلّا رہا ہے - مجاہد ھی فسادی ہے' ہوش میں آؤ
اے تنظیم عالم' الٹی گنگا ہے ہر طرف کیوں؟ زاہد ھی اپرادھی ہے'ہوش میں آؤ
وطن معتضد کی یہ پکار ہے،بسکہ --غاصب کی یہ سمادھی ہے ہوش میں آؤ
عبدا لعزیز،تو حق کو بھی عزیز ہے - عجب توشہ آزادی ہے قدم بڑھاؤ
چھریاں کانٹے چھپا لو !نہتے لوگو ! مستعد پھر البرادی ہے، ہوش میں آؤ
فرد ما ںند"جانے ضرور" مثالی نہیں ،لاحول-عورت ماں دادی ہے،ہوش میں آؤ
جمہوریت گر کھوٹ سے لبریز ہے --زندہ مگر بھٹو شہزادی ہے ہوش میں آؤ
زندہ ہیں ہم ہمیں سے ہے زندگی محمّد(*) ہما رے ہادی ہیں! جشن مناؤ
ہوش میں آؤ ، جشن مناؤ جاگ بھی جاؤ، ----- طالب-------- جشن مناؤ
*(a.a.w.s-peace be upon him)---
Poetry by :Talib Hussain.Gujranwala.Pakistan.
My other blog:http://talib-hussainchahilcom.blogspot.com