Friday, November 8, 2013

صوبائی حکومتوں کے اربوں روپوں کا خورد برد / زرعی ترقیاتی بنک کے خلاف کاروائی کی ضرورت .


صوبائی حکومتوں کے اربوں روپوں کا خورد بردقابل احترام ہآئی کورٹ / عدلیہ /نیب کو چاہے کہ "از خود نوٹس " لے
صوبائی حکومتوں کے  اکیس ارب روپے سے زیادہ  کا خورد برد اور متعلقہ احکام کی بے حسی. بورڈ آف ریونیوپنجاب لاہورکی مجرمانہ غفلت .ابھی تک کوئی موثر کاروائی نہیں ہوئی.
سابقہ ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ بنک آف پاکستانADBP---حال زرعی ترقیاتی بنک آف پاکستان ZTBL--کے ذریعےصوبائی حکومتوں کے اربوں روپوں کا خورد برد ہوا ہے.واقعہ یہ ہے کہ باقیداروں سے زرعی بنک کی انتظامیہ اپنے بقایا جات وصول کرتے وقت وصولی کی رقم اور قسط کے ساتھ ہی دو فی صد (2%)ریونیو کمیشن بھی وصول کرتی رہی جو کہ متعلقہ صوبائی حکومت کے کنسالیڈیٹڈ فنڈ کے اکاونٹ میں بذریعہ، سٹیٹ/ نیشنل بنک یا خزانہ محکمہ مال (ٹریژری) جمع کروانا ہوتا تھا ،مگر بنک انتظامیہ رقوم کو صوبائی حکومتوں کے اکاونٹ میں جمع کروانے کی بجائے یا تو اپنے مصرف میں لاتی رہیں اوراس کا بہت بڑا حصه محکمہ مال کے افسران وغیرہ کو اعزازیہ کے طور پر دیتے رہی جو کہ اس ضمن میں پبلک فنڈز کا بہت بڑا خورد برد ہے .یا پھر کچھ رقم صوبائی حکومتوں کے کھاتوں میں بھی بطور کاروائی جمع کرواتی رہی. اس طرح پبلک فنڈز کے اربوں روپے متعلقہ صوبائی حکومتوں کے بیان کردہ کھاتوں میں نہ جا سکے ، جس کی وجہ سے فنڈز کی موثروصولی ، مناسب استعمال اور ثمرات سے عوام محروم رہی ، جو ایک بہت بڑا ظلم ہے ، خاص طور پراس حالت میں بھی جب پہلے ٹیکسوں کی وصولی میں واضح خورد برد ہوتا ہے اور نئے ٹیکس لگائےجاتے ہیں.
یہ کیس پچھلے کئی سالوں سے بورڈ آف ریونیو لاہور اور چیف منسٹرصاحب پنجاب کے دفاتر میں زیر التوا ہے اور کوئی وصولی عمل میں نہ لائی گئی ہے ،صرف بے ثمرخط و کتابت پر وقت ضائع کیا جا رہا ہے. جبکہ دوسرے صوبوں کے چیف منسٹرز کے دفاتر نے کوئی کاروائی سرے سے شروع ہی نہیں کی ،حالانکہ انہیں موثر طریقوں سے اطلاعات بھی دی گئیں تھیں.مورخہ 26.08.2006 کو ایک درخواست اس ضمن میں جناب صفدر جاوید سید ،سابقہ  سنئیر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب لاہور کو دی گئی ،مگر اس پر کوئی کاروائی نہ ہوئی. پھر جنوری ٢٠٠٨ کو ایک درخواست سیکرٹری بورڈ آف   ریونیو  پنجاب لاہور کو بطور یاد دہانی دی گئی .اور  روزنامہ "وقت" لاہور میں ایک مراسلہ بھی  مورخہ 14.01.2008 کو شائع ہوا جو کہ میرے خط پر تھا اور اسی موضوع پر تھا. ایک درخواست وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی دی گئی . بحوالہ چٹھی نمبری No.DS-D-CMS/08/OT-47//278/161 مورخہ30.040.2008,  وزیر اعلیٰ پنجاب ،لاہور کے دفتر سے بورڈ آف ریونیو پنجاب لاہور کو لکھا گیا کہ اس ضمن میں ضروری کاروئی کر کے متعلقه  وزیر اعلیٰ پنجاب لھوڑے کے دفتر کو بتایا جاۓ .اس خط کی ایک کاپی مجھے بھی ارسال کئی گئی.   پنجاب کے تمام  ضلعی ریونیو آفسران کو ریونیو بورڈ مذکورہ نے خط لکھ دیے  کہ اصل واجب الوصول رقوم کے گوشوارے  تیار کر کے دفتر ہذا کو جلد از جلد بھجیں جائیں تاکہ وصولی عمل میں لائی جاۓ . مگر  چونکہ ان رقوم  سے بہت زیادہ فائدہ ریوینو بورڈ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ہوتا رہا ،اور ہو رہا تھا تو ان لوگوں، یعنی نائب تحصیلدار ،تحصیلدار ، اے.سی ، ڈی سی -کمشنر -ڈی سی اوز، ڈسٹرکٹ ریوینو آفسران  وغیرہ ،نے اس کام کے آگے روڑے اٹکانے شرو ع کر دیے جس کی وجہ سے یہ کام ابھی تک نہ مکمل اور زیر التوا ہے. یاد رہے کہ بورڈ آف رونے نے صرف سابقہ دس سال کے گوشوارے طلب کیے حالانکہ درخواست میں پچھلے کئی سالوں کا ،حقیقی طور پر مبنی، ذکر ہے.
ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو وہاڑی نے اپنے گوشوارے ،مورخہ 05.11.2008 میں بتایا کہ 3,41,18,280 روپے ، اور ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو ساہیوال نے بحوالہ گوشوارہ مورخہ 19.11.2008 میں بتایا کہ 78,99,793 روپے ابھی تک زرعی بنک سے  واجب الوصول ہیں. اگرچہ یہ رقوم اصل واجب الوصول رقوم سے بہت ہی کم بتائی گئیں ہیں لیکن پھر بھی یہ رقوم ابھی تک متعلقه محکمہ یا خرد برد کرنے والوں سے وصول نہیں کی گئیں ،جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریونیو بورڈ مذکورہ کس مجرمانہ فعل کا شکار ہے . ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو  گجرانوالہ نے بتایا کہ کوئی رقم نہ تو واجب الوصول ہے اور نہ ہی کوئی رقم خرد برد  ہوئی ہے ،حالانکہ بورڈ آف ریونیو کو  ہم سے فراہم کردہ  سٹیٹمنٹ کے چند حوالوں سے بتایا گیا کہ  ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو  گجرانوالہ ،کی چٹھی غلط بیانی اور بد دیانتی پر مبنی ہے ، اسی طرح  ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو  ننکانہ صاحب اور اٹک نے بھی غلط بیانی سے کام لیکر رونیو بورڈ لاہور کو دھوکا دیا ،مگر ابھی تک کوئی کاروائی عمل مین نہ . لائی گئی. دوسرے اضلاع سے بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ آیا.
زرعی ترقیاتی  بنک کی ایک شاخ پنڈی بھٹیاں زونل آفس سرگودھا ، میں مورخہ 28.06.2000 کو  19,00,000 کو محمد رفیق  اکاونٹس آفیسر اور مورخہ 30.06.2001 کو 12,50,000 روپوں کا رشید احمد چٹھہ منیجر نے خرد برد کیا . اور اسی طرح مورخہ 28.06.2002 کو 10,00,000,مورخہ 30.06.2003 کو 5,00,000 مورخہ 28.12.2003 کو 4,00,000 مورخہ .30.04.2004 کو .79.028 4  روپوں کا خرد برد ہوا مگر زونل چیف سرگودھا نے لکھا کہ کوئی رقم خرد برد نہیں ہوئی .  اس طرح زونل چیف زرعی بنک سرگودھا اور گوجرانوالہ نے غلط بیانی اور دھوکہ دیہی سے کام لیا . حالانکہ ان دونوں زونوں میں پچیس  کروڑ روپوں سے زیادہ ابھی تک واجب الوصول ہیں . اس امر کا ذکر سٹیٹ بنک کراچی کی چٹھی نمبری ACD/Cand SD-3332-Impl.01-ZTBL-128/2007/1676 مورخہ 11.12.2007 اور مورخہ 22.04.2008.میں ہے . اس کیس پر پرویز  مشرف دور میں کوئی کاروائی نہ ہوئی ،اور سٹیٹ بنک نے اس کیس کو دبا لیا. لیکن بعد کے دور میں بھی جسے جمہوری کہا جاتا ہے کوئی کام نہیں ہوا.
پنجاب بورڈ آف ریونیو کے منسٹر حاجی محمد اسحٰق کے دور میں اس کیس کو بالکل ٹھپ کر دیا گیا اور کوئی کاروائی نہ ہوئی. تو اس پر ایک درخواست وزیر اعلی پنجاب کو پھر مورخہ 30.11.2011 کو پیش کی گئی جس پر بورڈ آف ریونیو لاہور کو وزیر اعلی کئی جانب سے لکھا گیا جس کا نمبر ہے .No.DS-ST-/CMS/11/OT-47-1150-PT-22-0121140 مورخہ  01.12.2011 تاکہ رقم مذکورہ کی وصولی کئی جا سکے اور ضروری کاروائی کی جا سکے ، اس کے بعد میرے پھر رابطہ کرنے پر یاد دہانی کی چٹھیاں بھی لکھی گئیں جن میں سے  آخری مورخہ  24.03.2012 کی ہے . مگر کوئی موثر کاروائی نہیں ہوئی . ابھی تاک پوزیش جوں کی توں ہے .
اس ضمن میں صوبائی حکومت کی انتظامیہ کو چاہے تھا کہ علیحدہ سے ایک ذمہ دار ٹیم تشکیل دی جاتی جو پہلے وصولی کی رقوم کی چھان بین کرتی اور قابل وصولی رقوم کی فہرستیں تیار کر کے ،وصولی اور کاروائی کی مہم شروع کرتی اور نتیجتا وصولی بھی ہو سکتی اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی بھی کی جاتی. مگر ایسا کچھ نہ کیا گیا ، اور وقت گزارنے کے لیے چند چٹھیاں لکھنے پر ہی اکتفاء کیا گیا. جو ایک مجرمانہ غفلت ہی نہیں بلکہ بدعنوانی کی بد ترین مثا ل ہے.
قابل احترام عدلیہ کے احکام پر اگر وزیراعظم پاکستان کے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں ؟. ہائی کورٹس اور عدلیہ/نیب کو چاہے اس ضمن میں " از خود نوٹس" لے کر اس کیس کی چھان بین کروائی جاۓ، پبلک فنڈز کی وصولی کی جاۓ اور ذمہ داران کے خلاف موثر اور مناسب کاروائی کی جاۓ .


No.DS(ST)/CMS/11/OT-47(1150)Pt.22/121140 --CHIEF MINSTER SECRETARIAT PUNJAB. DATED LAHORE THE 24.03.2012.

BY .TALIB HUSSAIN- GUJRANWALA--- VOLUNTEER ADVISER TO ISLAMIC ECONOMY- E.MAIL. chahil20@gmail.com.
Other blog - http://talibhaq.blogspot.com/
Web site. www.alfalahshariah.com